اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوجی ذرائع نے القسام بریگیڈ کے ایک اہم کمانڈر رائد سعد کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد حماس کی خاموشی کو خطرناک قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ سکون دراصل کسی بڑے جواب کی تیاری کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔
پیر کے روز خبر رساں ادارے ایرنا کے مطابق، صہیونی اخبار یدیعوت احرونوت نے اسرائیلی فوجی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ رائد سعد کی شہادت کے بعد حماس کی جانب سے فوری ردعمل سامنے نہ آنا کسی مثبت علامت کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ خاموشی ممکنہ طور پر جوابی کارروائی کی منصوبہ بندی میں ایک وقفہ ہے، کیونکہ توقع کی جا رہی ہے کہ حماس کسی مناسب ’’سیکیورٹی خلا‘‘ کے انتظار میں ہے تاکہ وہ فوجی ٹھکانوں کے قریب علاقوں کو نشانہ بنا سکے یا صہیونی فوجیوں کے لیے پیچیدہ گھات لگا سکے۔
یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صہیونی حکومت اب بھی غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد سے انکار کر رہی ہے اور مسلسل خلاف ورزیوں کے ذریعے روزانہ فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہی ہے، جس کے باعث معاہدے کا عمل تعطل کا شکار ہے۔
جنگ بندی معاہدے کے مطابق، اسرائیل پر لازم تھا کہ وہ رفح کراسنگ کو کھولے، اپنی فوج کو مزید پیچھے سرحدی باڑ کی جانب منتقل کرے اور غزہ کی تعمیر نو کے لیے ضروری سامان کی آمد میں رکاوٹ نہ ڈالے۔ تاہم تل ابیب ان ذمہ داریوں سے مسلسل گریز کر رہا ہے، جس کے باعث فوجی ذرائع کے مطابق جنگ بندی میں کسی بھی پیش رفت کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں اور اسرائیلی فوج ایک نازک صورت حال میں پھنس چکی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ غزہ میں زمینی حالات سے متعلق معلومات اب واشنگٹن اور دوحہ تک پہنچ چکی ہیں اور ٹھوس شواہد پیش کیے گئے ہیں، جن کی بنا پر بعض مواقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ان کارروائیوں کی مذمت پر مجبور ہوئے اور خبردار کیا کہ جنگ بندی کی خلاف ورزیاں، خصوصاً معاہدے کے دوسرے مرحلے کے قریب، اسرائیل کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
صہیونی فوج نے ہفتے کے روز غزہ شہر کے مغربی علاقے میں ایک گاڑی پر فضائی حملہ کیا، جس کے نتیجے میں پانچ فلسطینی شہید ہوئے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ ان میں رائد سعد بھی شامل تھے، جنہیں سات اکتوبر کی کارروائی (طوفان الاقصیٰ) کے منصوبہ سازوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔
ادھر حماس کے ترجمان حازم قاسم نے اتوار کے روز ٹی وی چینل العربی سے گفتگو میں اس حملے کو جنگ بندی کی کھلی اور خطرناک خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ اسرائیلی حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب حماس پہلے مرحلے کی تمام شرائط پر عمل درآمد اور دوسرے مرحلے کی جانب مثبت پیش رفت کے لیے تیار تھی۔
حماس کے ترجمان نے اس موقع پر جنگ بندی کے ضامن اور ثالث فریقوں سے فوری مداخلت اور صہیونی حکومت پر معاہدے کی پاسداری کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ بھی کیا۔
آپ کا تبصرہ